Saturday 7 January 2012







دبر ميں وطئ کرنا جائز ہے اور رجوع کے ليے کافي ہے۔

معتمد عليہ قول کے مطابق دبر ميں وطي(جماع) کرنے سے رجوع ہو جائے گا۔

ہمارا فتوى بھي اسي قول پر ہے جيسا کہ فتح القدير اور بحر الرائق ميں ہے۔

جبکہ اللہ رب العالمين نے اپني نازل شدہ شريعت ميں ايسے شخص کے ليے کيا نظريہ پيش کيا ہے , ملاحظہ فرمائيں:

رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم فرماتے ہيں : " مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا

جو شخص اپني بيوي سے دبر ميں جماع کرے وہ ملعون (لعنت زدہ) ہے۔

سنن أبي داود کتاب النکاح باب في جامع النکاح حديث نمبر 2162

نيز فرمايا: مَنْ أَتَى حَائِضًا أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا أَوْ كَاهِنًا فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

جس شخص نے حائضہ کے ساتھ جماع کيا , يا اپني بيوي سے دبر ميں جماع کيا , يا کسي کاہن کے پاس آيا , اس نے محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر نازل شدہ دين کا کفر کيا۔

جامع الترمذي أبواب الطهارة باب في كراهية إتيان الحائض حـ 135















Shia----Hanfi bhaii bhaii dono ke baas deko Dubar mein sex karne ki baat...

Read more Articles: http://linkforallmyblogs.blogspot.in